۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
استاد سبط جعفر زیدی

حوزہ/ شہید استاد سبط جعفری زیدی کی کاوشوں سے کراچی بھر میں ایک سو سے زائد سوز خواں اپنی خدمات بغیر معاوضہ کے انجام دے رہے ہیں اور اُن کے ہی شاگرد پاکستان سمیت دنیا بھر میں جہاں بھی ذکرِ شاہ زماں جاری ہے، سوز خوانی کی مجالس میں مصائب اہل بیت کا ذکر کرتے ہیں۔

تحریر: توقیر کھرل

حوزہ نیوز ایجنسی 18 مارچ سوز خوانی کے معروف استاد سبط جعفر زیدی کا یوم ِشہادت ہے۔ پروفیسر سبط جعفر زیدی ادارہ ترویجِ سوز خوانی کے بانی تھے۔ یہ سوز خوانی کی ترویج و ترقی کے لیے ایک بین الاقوامی آرگنائزیشن ہے، جس نے سوز خوانی کی بقاء اور ارتقاء میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ سوز خوانی وہ باقاعدہ فنی و تکنیکی صوتی اسلامی عزائی فن ہے جس کا آغاز تقریباً تین سو سال پہلے برصغیر میں ہوا۔ سوز خوانی بنیادی طور پر اردو صنف ادائیگی ہے کہ اس میں اردو کا معیاری و مستند کلام ہی پیش کیا جاسکتا ہے۔ اس کی ترویج میں راجھستان دکن و پنجاب کا بھی کچھ نہ کچھ حصہ ہے، مگر بنیادی طور پر یہ یوپی والوں (اردو بولنے والوں) کا فن ہے۔ تاہم برصغیر میں قدیمی مجلس سوز خوانی انحاط کا شکار ہے، البتہ گذشتہ کئی سالوں سے دوبارہ سے اس کی ترویج کی جا رہی ہے۔

برصغیر میں سوز خوانی کو مجلس کی اذان و اقامت کا درجہ حاصل ہے۔ سوز خوانی کے بارے یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سوز فارسی کا لفظ ہے، جس کے معنی درد، رنج و غم اور تکلیف کے ہیں. برصغیر پاک و ہند میں فضائل و مصائب اہل بیت علیہ السلام اور بالخصوص واقعات کرب و بلا اور کوفہ و شام سے لے کر اس قافلے کی مدینے واپسی تک جو منظوم واقعات ہیں، ان کو لحن یا طرز میں اور وضع کردہ طریقوں میں ادائیگی کو "سوز خوانی" کہا جاتا ہے۔ یوں سمجھئے کہ سوز خوانی ایک گلدستہ ہے، جسے سوز خوان سجاتا ہے۔ 

پاکستان میں سوز خوانی کے موذن اور بانی شہید سبط جعفر زیدی سوز خوانی سے وابستگی کے بارے رقم طراز ہیں کہ سکول زمانہ سے ہی مختلف حیثیتوں میں ریڈیو ٹی وی سے وابستہ تھا مگر بطور سوز خواں میرے بچپن کے دوست شاعرِ اہلبیت ریحان اعظمی نے 1988ء میں پی ٹی وی لے گئے اور اسی سال میرا پہلا آڈیو کیسٹ ان کی کوششوں سے جاری ہوا۔ 2006ء تک پچاس آڈیو ویڈیو کیسٹ، سی ڈیز منظر عام پر آچکے تھے۔ 22 سال قبل پانچ آڈیو کیسٹس کا سیٹ نصاب سوز خوانی کے نام سے بھی جاری ہوا۔ استاد شہید سبط جعفر زیدی سوز خوانی کی ترویج کے لیے روزنامہ جنگ سمیت دیگر قومی اخبارات میں سوز خوانی کے حوالے سے تکنیکی تحقیقی سلسلہ وار مضامین بھی لکھتے رہے، جو بعد ازاں کتابی شکل میں منظر عام پر آئے۔

ہارڈ ورڈ یونیورسٹی، کولمبیا یونیورسٹی اور فلوریڈا میں امریکی محققین و ماہرین پروفیسر سبطِ جعفر زیدی کے دبستان سوز خوانی اور فن سوز خوانی پر تحقیقی کام کر رہے ہیں اور یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات ماہرین فن اساتذہ اور محققین کی نگرانی میں باقاعدہ استفادہ کر رہے ہیں۔ چار سو سال قدیمی رائج سوز خوانی کی مجالس برصغیر میں انحاط کا شکار ہیں لیکن کراچی، اسلام آباد اور اب لاہور میں دوبارہ سے یہ مجالس آراستہ کی جا رہی ہیں، تاکہ سوز خوانی کا یہ ورثہ اگلی نسل کو منتقل کیا جاسکے۔ شہید استاد سبط جعفری زیدی کی کاوشوں سے کراچی بھر میں ایک سو سے زائد سوز خواں اپنی خدمات بغیر معاوضہ کے انجام دے رہے ہیں اور اُن کے ہی شاگرد پاکستان سمیت دنیا بھر میں جہاں بھی ذکرِ شاہ زماں جاری ہے، سوز خوانی کی مجالس میں مصائب اہل بیت کا ذکر کرتے ہیں۔

شہید استاد سبطِ جعفر کیلئے الفاتحہ

تبصرہ ارسال

You are replying to: .